Saturday 18 November 2017

Ya Ali as Madad

حلیمہ سعدیہ کی ایک بیٹی تھی جِن کا نام “ حُرِّہ ” تھا اور وہ حضرت امیرالمومنین علیہ السّلام کی مخلص مومنہ تھی۔
Ya Ali as Madad 🌹🌹🌹🌹
کسی نے حجاج بن یوسف سے کہا کہ حلیمہ سعدیہ کی بیٹی حُرِّہ دن رات حضرت علی علیہ السّلام کے فضائل بیان کرتی رہتی ہے یہ سن کر حجاج کو سخت غصہ آیا اور اس نے حضرت حُرِّہ کو اپنے دربار میں طلب کیا جب آپ وہاں پہنچیں تو حجاج نے بڑے غصہ سے کہا؛
بڑھیا ! میں نے سنا ہے کہ تو یہ عقیدہ رکھتی ہے کہ علی علیہ السّلام تمام صحابہ سے افضل تھے !!
حضرت حُرِّہ نے کہا؛ جس نے تجھے میرے متعلق اس عقیدہ کی خبر دی ہے وہ جھوٹا ہے میں حضرت علی علیہ السّلام کو صحابہ سے افضل نہیں مانتی میرا تو عقیدہ ہے کہ رسول اکرمۖ کے علاوہ حضرت علی علیہ السّلام باقی انبیاء کرام سے افضل ہیں۔

جب حجاج نے یہ سنا تو اس نے چیخ کر کہا؛ تجھ پر ہلاکت ہو کیا تو علی علیہ السّلام کو انبیاء کرام سے افضل مانتی ہے؟
 حضرت حُرِّہ نے کہا؛ میں اپنی طرف سے یہ عقیدہ تھوڑا رکھتی ہوں ۔ بات یہ ہے کہ اللہ نے انہیں یہ فضیلت دی ہے اور قرآن مجید نے اس کی گواہی دی ہے۔
حجاج نے کہا : ٹھیک ہے تم قرآن سے اپنا عقیدہ ثابت کرو اگر تم یہ عقیدہ ثابت کرنے میں کامیاب ہو گئیں تم میں تمہیں معاف کردوں گا ورنہ تمھارے قتل کا حکم جاری کروں گا۔
حضرت حرہ نے کہا : ۔

۔1۔ سنو ! قرآن مجید یہ گواہی دیتا ہے کہ خدا نے حضرت آدم و حوا سے کہا تھا “ولا تقر باھذہ الشجرتہ” (البقر ہ- 35) تم اس درخت کے قریب نہ جانا۔ لیکن حقیقت یہ ہے حضرت آدم علیہ السلام شجرہ ممنوعہ کے پاس گئے تھے ہور اسکا ثمر کھایا تھا۔

اب خدارا تم ہی بتا دو کہ اللہ نے علی علیہ السلام کو کسی چیز سے منع کیا ہو اور علی علیہ السلام نے خدا کے حکم پر عمل نہ کیا ہو ؟ اور اگر کوئی واقعہ تمھارے ذہن میں ہے تو تم بیان کرو۔

۔2۔ حضرت نوح علیہ السلام جلیل القدر نبی تھے لیکن قرآن مجید یہ گواہی دیتا ہے کہ ان کی اور حضرت لوط علیہ السلام کی بیویاں خائنہ تھیں جیسا کہ فرمان خداوندی ہے۔ ضرب اللہ مثلاًًالذیننن کفر امرا تہتہتہ لوط کانتا تحت عبدینعباد نا نانا صالحین فخانتا ھما۔ (تحریم – 10)۔
ترجمہ: اللہ کافروں کے لیۓ نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیوی کی مثال بیان کرتا ہے وہ دونوں ہمارے نیک بندوں کی بیویاں تھیں انہوں نے ان سے خیانت کی۔
حضرت نوح علیہ السلام کی بیوی خائنہ تھی جب کہ علی علیہ السلام کی زوجہ حضرت فاطمہ زہرا علیہ السلام ہیں جن کی رضا سے اللہ راضی ہوتا ہے۔

۔3۔ قرآن مجید میں یہ واقعہ موجود ہے کہ ایک مرتبہ حضرت ابراہیم علیہ السلام نے بارگاہ الٰی میں عرض کیا تھا کہ خدا مجھے دکھا تو مردوں کو کیسے زندہ کرتا ہے۔
اللہ نے ان سے فرمایا تھا؛ اولم تو من قال بلٰی و لکنلیطمئن قلبی االبقر ہ– 260)۔

ترجمہ ؛ کیا تو ایمان نہیں رکھتا ؟ عرض کیا ؛ کیوں نہیں لیکن میں چاہتا ہوں کہ میرے دل کو اطمینان مل جائے۔

۔4۔ اور ابراہیم علیہ السلام کے متعلق اللہ تعالٰی نے فرمایا ؛ و کذَ لِک نری ابراہیم ملکوت السمٰوات و الارض و لیکون من المُو قِنین۔

ترجمہ: اور اس طرح سے ہم ابراہیم علیہ السلام کو آسمان اور زمین کی بادشاہت دکھلاتے رہے تا کہ اس کے یقین میں اضافہ ہو۔

حضرت ابراہیم علیہ السلام کو یقین کے اضافہ کے لیے ارض و سما کی بادشاہت دیکھنے کی احتیاج تھی جب کہ حضرت علی علیہ السلام یقین کے اس بلند ترین مقام پر فائز تھے کہ انہوں نے خود کہا تھا۔ “لو کشف الغطاء ما ازد دت یقیناً”۔ ترجمہ: اگر حجاب اٹھا دیئے جائیں تو تھی میرے یقین میں اضافہ نہیں ہوگا۔

حضرت علی علیہ السلام کے اس فرمان سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ یقین کے آخری درجہ پر فائز تھے جس میں کسی اضافہ کی گنجائش موجود نہیں تھی۔

5۔ اللہ تعالٰی نے طورِ سینا پر حضرت موسٰی سے گفتگو کی۔ اللہ نے ان سے فرمایا کہ تم فرعون کے پاس جاؤ اور اسے جا کر تبلیغ کرو۔

حضرت موسٰی علیہ السلام نے بارگاہ احدیت میں عرض کیا: رب انی قتلت منہم نفسا فاخاف ان یقتلون (القصص، 33) ترجمہ: پروردگار !میں نے ان کی قوم کے ایک شخص کو قتل کیا تھا مجھے ڈر ہے کہ وہ مجھے کہیں قتل ہی نہ کر دیں۔

آیت مجیدہ سے معلوم ہوا کہ حضرت موسٰی کو اپنے قتل کئے جانے کا خطرہ تھا اسی لیۓ انہوں نے بارگاہ احدیت میں اس خدشہ کا اظہار کیا تھا۔

6۔ جب کفار مکہ نے طے کیا کہ وہ سارے مل کر رسول ۖ اللہ کو قتل کر دیں تب اللہ نے اپنے حبیب کو ان کے منصوبے کی خبر دی اور اللہ نے آپ کو مکہ سے ہجرت کرنے کا حکم دیا ۔ نبی اکرمۖ نے حضرت علی علیہ السلام کو بلا کر فرمایا ؛ یہاں گھر میں مجھے اپنی جان کا خطرہ ہے کیا تم میرے بستر ہر سوؤ گے ؟

حضرت علی علیہ السلام نے عرض کیا ؛ کیوں نہیں میں آپ تر اپنی جان قربان کروں گا۔
حضرت علی علیہ السلام بے خوف ہو کر نبی اکرمۖ کے بستر پر پوری رات سوتے رہے۔

7۔  حضرت مریم علیہ السلام اور عیسٰی علیہ السلام کی ولادت کا وقت ہوا تو انہیں یہ آواز سنائی دی کہ مسجد چھوڑ کر باہر چلی جاؤ۔

حضرت مریم نے وہ حجرہ چھوڑا اور باہر کھجور کے جھنڈ میں آئیں اور وہاں پر حضرت عیسٰی علیہ السلام کو جنم دیا۔لیکن کیا کہنے حضرت علی علیہ السلام اور ان کی والدہ گرامی کی عظمت کے جب حضرت علی علیہ السلام کی ولادت کا وقت قریب آیا تو ان کی والدہ ماجدہ دعا کے لیے کعبہ گئیں اور غلاف کعبہ کو تھام کر خدا کو اپنے فرزند کا واسطہ دیا تو اسی وقت دیوار کعبہ میں شگاف ہو گیا ۔ اور والدہ گرامی حضرت علی علیہ السلام کعبہ میں گئیں اور جہان انہوں نے حضرت علی علیہ السلام کو جنم دیا۔

جب حجاج نے حرہ کی زبانی حضرت علی علیہ السلام کے یہ فضائل سنے تو وہ حیران و پریشان رہ گیا ۔ اور اُنہیں‌ روانہ کیا.

حوالہ : کشکول دستغیب
جلد دوم
 صحفہ 20

فضائل ابنِ شاذان
ص: 122

بحارج 4

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...