Thursday 11 January 2018

Taqleed and Mujtahid

اسلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

اگرچے تقلید کی رد میں زاکر حضرات نے بہت بدزبانی گالی گلوچ اور ناقص دلائل دیئے ہیں مگر انہیں اُن کی زبان میں جواب دینا ہمارے عقیدے کے خلاف ہے۔ لہزا تقلید کے حق میں قرآن و حدیث سے دلائلِ پیشِ خدمت ہیں۔
کچھ منبر سوار لوگ یزید کی طرح اپنی مرضی سے قرآن کی آیات کو تقلید کے خلاف فٹ کر دیتے ہیں حالانکہ تفسیر میں اُن آیات کا مصداق و وجہ نزول ہی کچھ اور ہوتاہے۔ 
بہر حال درج زیل👇آیت فقہا(مجتہدین) اور تقلید کے زمرے میں ہے
ملاحضہ کریں

سورة التوبہ آیت122

•ومَا کان المومنون لینفرو کافةط فلولا نفر من کل فرقة منھم طائفةُُ لیتفقھوفی الدین ولینذر قومھم اذا رجعو الیھم العلھم یحذرون•
                                  ترجمہ👇

اور ایمان لانے والوں کے لیئے یہ نہیں ہے کہ (علمِ دین کے حصول کے لیئے) وہ سب کے سب نقل کھڑے ہوں تو ایسا کیوں نہیں ہوتا کہ ہر جماعت میں سے کچھ لوگ سفر کریں تاکہ دین کے سمجھنے کی قابلیت حاصل کریں اور پھر جب واپس جائیں تو اپنی قوم کو متنبہ کریں۔ شاید وہ اثر لیں۔

          
            👇تقلید کی اہمیت کلامِ معصومؑ سے👇

احمد ابن عباس نجاشی نے رجال نجاشی میں ابان ابن تغلب سے مروی امام محمد باقرؑ کا یہ قول نقل کیا ہے👇

اے ابان کوفہ کی مسجد میں جاکر بیٹھ جاٶ اور لوگوں کو فتویٰ دو میں اپنے شیعوں میں تم جیسے فتویٰ دینے والے لوگوں کو پسند کرتا ہوں۔

شیخ حر عاملی نے وسائل الشیعہ باب نمبر11 جلد14 کتاب القضا میں امام جعفر صادقؑ کی ایک روایت معاذ کے واسطے سے نقل کی ہے کہ امام جعفر صادقؑ نے معاذ سے فرمایا👇

اے معاذ ہم نے سنا ہے کہ تم مسجدوں میں جا کر لوگوں کو فتویٰ دیتے ہو؟
معاز نے کہا جی ہاں جو کچھ میں نے آپؑ سے حاصل کیا ہے وہ آپ کے ماننے والوں کو بیان کر دیتا ہوں 
تو امام علیہ السلام نے فرمایا ہاں ایسا ہی کیا کرو۔

شیخ حر عاملی نے وسائل الشیعہ باب نمبر11 کتاب القضا میں نقل کیا ہے عبدالعزیز نامی ایک شخص امام رضا علیہ السلام کی خدمت میں آیا اور عرض کی یا حضرتؑ میرا گھر بہت دور ہے میں اپنے موردِ ابتلاء مسائل پوچھنے کے لیئے آپ کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکتا کیا آپ یونس ابن عبدالرحمٰن کی تائید کرتے ہیں؟ اور میں اپنے دینی مسائل کا حل ان سے حاصل کر سکتا ہوں؟ 
امامؑ نے فرمایا ہاں!

(مزکورہ روایت👆سے واضیح ہے کے آئمہؑ کے ادوار میں بھی دور دراز کے لوگ فقہا کی تقلید کرتے تھے) 

شیخ صدوقؒ کی کمال الدین وتمام النعمت میں مرقوم ہے کہ 
اسحاق بن یعقوب کہتے ہیں کہ میں نے محمد بن عثمان العمریؒ کے زریعے حضرت حجت(امام مہدیؑ) کی خدمت میں ایک خط لکھ کر کچھ مشکل مسائل کا حل دریافت کیا تو امام علیہ السلام نے میرے سوالات کے جوابات میں یہ بھی فرمایا کہ مسائل الشریعہ میں ہماری احدیث کے راویوں کی طرف رجوع کرو وہ میری طرف سے تم پر حجت ہیں اور میں خدا کی طرف سے اُن پر حجت ہوں۔

عمر ابن حنظلہ روایت کرتے ہیں کہ امام جعفر صادقؑ نے فرمایا! 
جو ہماری حدیثوں کی روایت کرتا ہو اور ہمارے حلال و حرام میں گہری نظر رکھتا ہو اور ہمارے احکامات سے واقف ہو تو اُس کا حکم ماننے پر راضی ہو جاٶ اس لیئے کہ ہم نہیں انہیں تم پر حاکم بنایا ہے اور اگر وہ کوئی حکم دے اور اسے کوئی قبول نہ کرے تو اس نے خداوندِعالم کے حکم کو حقیر سمجھا اور ہماری بات اور حکم کو ٹھکرا دیا اور جس نے ہمارے حکم سے سرکشی کی تو اس نے خدا سے سرکشی کی اور خدا سے سرکشی کرنا کفر و شرک ہے۔
(وسائل الشیعہ جلد18 باب11 ابواب صفات القاضی روایت اول صفحہ98۔  حلیتہ الاولیا جلد3 صفحہ196۔  الامام الصادق جلد3 صفحہ32۔  نہج المقال صفحہ 86)

وسائل الشیعہ باب10 کتاب القضا میں امام حسنؑ عسکری سے مرقوم ہے کہ:
فقہا میں سے جو شخص بھی اپنے نفس کو بیچتا نہ ہو دین کی حفاظت کرتا ہو خواہشاتِ نفسانی کی مخالفت کرتا ہو اپنے پروردگار کا مطیع و فرمانبردار ہو تو عوام کے لیئے لازم ہے کہ اس کی تقلید کریں۔

۔
کچھ لوگ جو مکمل قرآن بھی نہیں پڑھے ہوتے مدرسے کی شکل نہیں دیکھی ہوتی اور مڈل فیل ہوتے ہیں اور انتہائی چھوٹی زہنیت کے حامل ہوتے ہیں ایسے لوگ منبر سے مجتہدین پر تبراء کرتے ہیں فحش گوئی کرتے ہیں اور مجتہد کے فتوئے کے رد میں اپنے ناقص دلائل پیش کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ خدا نے ہمیں آنکھیں دی ہیں ہم از خد قرآن و حدیث سے مسائل کے جوابات اخز کر سکتے ہیں۔
لہزا ایسے دیوانے لوگوں کے لیئے اس موضوع پر روشنی ڈال رہا ہوں کہ مجتہد کا علم کتنا ہوتا ہے کون کونسے امور کو پیش نظر رکھ کے مجتہد فتویٰ دیتا ہے۔
زرا ملاحضہ کریں مجتہدین کی تعلیم👇

محدث کی صداقت کا علم

اسنادِ حدیث کا علم 

حدیث عالی کا علم

حدیث نازل کا علم

روایات موقوفہ کا علم

ان اسناد کا علم جس کی سند پیغمبرؐ اسلام سے زکر نہ ہو

صحابہ کے مراتب کا علم

احادیث مرسلہ اور ان کے سلسلے میں پیش کی جانے والی دلیلوں کی معرفت

تابعین سے نقل کی گئی احادیث کا علم

اسناد مسلسل کا علم

احادیث معنعنہ کا علم 

روایات معضل کا علم 

احادیث مدرج کی پہچان کا علم 

تابعین کی شناخت کا علم

اتباع تابعین کی معرفت

اکابرواصاغر کی معرفت 

اولادِ اصحاب کی معرفت

علم جرح و تعدیل کی معرفت

صحیح و سقیم کی پہچان

فقہ الحدیث کا علم

ناسخ و منسوخ احادیث کا علم

متن میں جو غریب الفاظ استعمال ہوں ان کا علم

احادیث مشہور کا علم 

غریب اور نامانوس احادیث کا علم 

احادیث مفرد کی پہچان 

ان لوگوں کی معرفت جو حدیث میں تدلیس کر دیتے ہیں

حدیث کی عِلتوں کی پہچان

شاذ روایات کا علم 

پیغمبرؐ کی ان حدیثوں کا جاننا جو دوسری احدیث سے معارض ہوں

ان حدیثوں کی معرفت جن کا کوئی رُخ کسی رُخ سے معارض نہ ہو

احادیث میں الفاظِ زائد کی معرفت 

محدثین کے مزہب کی اطلاع 

متون کی تحریری غلطیوں سے آگاہی 

مزاکرہ حدیث کا جانچنا 

اسناد میں محدثین کی تحریری غلطیوں کی اطلاع

صحابہ تابعین اور ان کے بھائی بہنوں کی عصرِ حاضر تک معرفت

اُن صحابہ تابعین تباع تابعین کی معرفت جن میں سے بس ایک راوی نے روایت کی ہو

اصحابِ تابعین اور ان کے پیررٶوں میں سے جو راوی ہیں عصرِ حاضر تک اُن کے قبائل کی معرفت 

صحابہ سے عصرِ حاضر تک کے محدثین کے انساب کا علم

محدثین کے ناموں کا علم

صحابہ تابعین تباع تابعین اور عصرِ حاضر تک ان کے پیرٶوں کی نیت کا جاننا 

راویانِ حدیث کے وطن کی پہچان 

صحابہ تابعین تباع تابعین کی اولاد اور غلاموں کی معرفت 

محدثین کی عمر کی اطلاع ولادت سے وفات تک

محدثین کے القاب کی معرفت

ان راویوں کی معرفت جو ایک دوسرے سے قریب ہیں

راویوں کے قبائل وطن نام کنیت اور ان کے پیشوں میں متشابہات کی پہچان 

غزواتِ پیغمبرؐ ان کے ان خطوط وغیرہ کا علم جو انہوں نے بادشاہوں کو تحریر فرمائے

اصحابِ حدیث نے جن ابواب کو جمع کیا ان کی معرفت اور اس بات کی جستجو کہ ان میں سے کون سا حصہ ضائع ہو گیا ہے

اس کے علاوہ احادیث کی مندرجہ زیل اقسام کا علم بھی👇
صحیح۔حَسن۔ضعیف۔مسند۔متصل۔مرفوع۔موقوف۔مقطوع۔مرسل۔معضل۔تدلیس۔شاذ۔غریب۔معنعن۔معلق۔مفرد۔مدرج۔مشہور۔مصحف۔عالی۔نازل۔مسلسل۔معروف۔منکر۔مزید۔ناسخ۔
منسوخ۔مقبول۔مشکل۔مشترک۔موتلف۔مختلف۔مطروح۔متروک۔مول۔مبین۔مجمل۔معلل۔مضطرب۔مہمل۔مجہول۔موضوع۔مقلوب۔حدیث ماثور۔قدسی۔عزیز۔زائدالثقہ۔موثق۔
متواتر۔

لہزا جن لوگوں کو تقلید اور مجتہد کے فتوے سے مسئلہ ہے اور خد کو مرجع عزام سے اولا جانتے ہیں تو یہ انہوں کی ایک زہنی بیماری ہے اور اس بیماری کا علاج صرف علم ہے کیونکہ یہ مرض جہل کی زیادتی کے سبب ہوتا ہے۔
۔
التماسِ دعا

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...