Friday 10 November 2017

اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا

اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
لے کے داغ سینے پر شاہ کی جدائی کا
حق ادا کرے زینب کیسے اپنے بھائی کا
قافلہ اتر ایا، صبر کی خدائی کا
کربلا کے میداں میں فاطمہ کی جائی کا
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
موت کے بیاں باں میں زندگی کا ماتم ہے
ظلم کے اندھیروں میں روشنی کا ماتم ہے
آنسوؤں کے طوفاں میں تشنگی کا ماتم ہے
اک بہن کے حصے میں ہر کسی کا ماتم ہے
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
بھائی کیا سناؤں میں ہم پہ کیا ستم گزے
بعد عصر عاشورہ بے کفن تھے سب لاشے
شام غم کے جاتے ہی موت کے بڑھے سائے
چھین گئی ردا میری بھائی جل گئے خیمے
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
دور تک نگاہوں میں شام کا اندھیرا ہے
کربلا سے کوفہ تک حادثوں نے گھیرا ہے
جب سے نونہالوں نے منہ کو اپنے پھیرا ہے
مامتا کی گودی میں موت کا بسیرا ہے
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
بعد کربلا بھائی ہر قدم قیامت تھی
بے ردا رسن بستہ راہ شام سے گزری
بھائی ہم تماشا تھے راستے تماشائی
ہر قدم دعا یہ تھی کاش موت آ جائے
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
بھائی قیدخانے کی تیرگی سے ہو آئے
آپ کی امانت کو ظلمتوں میں کھو آئے
خون گوشواروں کا آنسوؤں سے دھو آئے
یوں سکینہ بی بی کو سب اسیر رو آئے
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
سب سے جب جدا ہو کر جب مدینہ جاؤں گی
جا کے ماں کی تربت پر مرثیہ سناؤں گی
کربلا کے مقتل میں کیا ہوا بتاؤں گی
بھائی اپنے بازو کے نیل بھی دکھاؤں گی
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا
بھائی اب خدا حافظ قبر سے چلی زینب
بن تیرے گزارے گی کیسے زندگی زینب
آٹھ گئی فرید' آخر کہہ کے یاعلی زینب
رنج غم کی دنیا میں پھر سے کھو گئی زینب
اربعین کرنا ہے شاہ کربلائی کا

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...