Sunday 12 November 2017

معجزہ عباس علمدار


معجزہ عباس علمدار

میں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ایک بیمار عورت کو لائے ہیں اور جناب عباس کی ضریح اقدس کے ساتھ زمین پر رکھ دیا میں نے دیکھاکہ وہ عورت آخری سانسیں لے رہی تھی،ایک نوجوان ساتھ کھڑا رورہا تھا اور پکار رہا تھا ’’یا ابولفضل،یاابولفضل‘‘ وہ نوجوان کہہ رہا تھا ’’یا ابوالفضل ،میری ماں کے سواکوئی نہیں میرا اس دنیا میں‘‘یا ابولفضل میری ماں کوشفاء دیںمیں نے دیکھا کہ اس عورت کی سانسیں مدھم ہوتی جارہی تھیںجوان واویلا کرنے لگا کہ یا ابولفضل میری ماں کو شفاء دیںمیری ماں مرنے کے قریب ہے خدارا میری ماں کو شفاءدیں یا ابولفضل ’’اچانک اس عورت کی سانسیں رُک گئیں‘‘وہ جوان کھڑا ہوا اور چلا نے لگا ’’یا ابولفضل میری ماں کو شفاء دیں‘‘ جوان بولا’’قسم بخدااگر آپ نے میری ماں کو شفاء نہ دی تو میں نجف جائونگااور بابا علیؑ سے شکایت کرونگا‘‘
میں نے اس جوان سے کہا’’اے جوان ابولفضل سے اس انداز میں کلام نہیں کرتے‘‘اس وقت عورت مکمل طور پر دم توڑ چکی تھی وہ جوان حرم عباسؑ سے باہر جانے لگا اور حرم عباس کے دروازے کے پاس جاکر پکارنے لگا’’یا ابولفضل یاد رکھیئے آپ نے میری ماں کو شفاء نہیں دی ‘‘
’’میں نجف جارہا ہوں اور بابا علیؑ سے شکایت کروں گا‘‘
ابھی ایک لمحہ بھی نہیں گزرا تھا ،میں نے دیکھا کہ وہ عورت اُٹھ کھڑی ہوئی اور ضریح عباس کی طرف رُخ کر کےپکار نے لگی ’’یا ابولفضل آپکا شکریہ ۔یا ابولفضل آپکا شکریہ 
ابھی کچھ لمحے نہ گزرے تھے کہ وہ جوان دوڑتا ہوا،روتا ہوا واپس حرم عباسؑ پر آیا میں نے پوچھا کیا ہوا؟دیکھو عباس ؑ نے تمہاری ماں کو شفاء دے دی ہےاب کیوں اتنا رورہے ہو اے جوان؟
جوان بولا!’’میں صحرا میں جارہا تھا اور پکارہا تھا کہ عباس باب الحوائج نہیں ہے‘‘
عباس باب الحوائج نہیں ہے‘‘
عباس باب المراد نہیں ہے‘‘
میں نے ایک شخص کو گھوڑے پر آتے دیکھا وہ بولا ’’اے جوان کیوں رورہے ہو‘‘؟
نوجوان بولا’’میں نجف جارہا ہوں تاکہ باباعلیؑ سے شکایت کر سکوں کے عباسؑ نے میری ماں کو شفاء نہیں دی وہ آدمی بولا کہ ’’بابا علیؑ سے عباس کی شکایت نہ کرو،جائو عباسؑ نے تمہاری ماں کو شفاء دی ہے‘‘
نوجوان بولا ’’میں نہیں جاسکتا میرے میں ہمت نہیں ۔میری سانس اُکھڑرہی ہے ‘‘اُس گھوڑا سوار نے کہا ’’آجائو میرے ساتھ گھوڑے پر بیٹھو میں تمہیں لے چلتا ہوں‘‘نوجوان بولا ’’روضہ عباس ؑ مجھے قریب نظر آنے لگا‘‘نوجوان بولا’’جب میں ہوش میں آیا تو دیکھا کہ اُس آدمی نے گھوڑے کی لگام نہیں پکڑی تھی اور گھوڑا خود بخود آگے دوڑ تا جارہا تھانوجوان بولا’’جب میں نے غور سے دیکھا تو کیا دیکھتا ہوں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اُس گُھڑ سوار کے تو بازوہی نہیں تھے

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...