Monday 13 November 2017

​✍🤕سبـق آمـوز کہـانیــاں🎭🤔​​​​​​​​​

​✍洛سبـق آمـوز کہـانیــاں樂​​​​​​​​​
 ​​امت میں امانت کی ادائیگی کا کتنا اہتمام رہا.. ؟​​
اس کا اندازہ شاہجہاں کے اس قصہ سے لگایا جا سکتا ہے۔ شاہ جہاں شاہانِ مغلیہ میں سے تھے، کوئی زیادہ دین دار نہیں تھے، دین داری میں تو عالمگیر معروف ہیں۔
ایک مرتبہ رات دو بجے کے قریب ان کی بیوی نے کہا: کہ جس بادشاہ کی سلطنت اتنی وسیع ہو اور وہ ایسے آرام سے سوئے یہ زیب نہیں دیتا۔ یہ سن کر شاہ جہاں نے سنتری کوحکم دیا کہ لشکر کا دستہ لے کرجائو اورنواب سعد اللہ خان کو ابھی اسی وقت جس حالت میں ہو اٹھا لاؤ۔(نواب سعد اللہ خان شاہ جہاں کے وزیر تھے)
چنانچہ لشکر کا ایک دستہ لےکروہ سنتری گیا۔دیکھا کہ نواب سعد اللہ خان اپنے مکان میں لکڑی لئے چوکی کے اوپر دیا جلا کر بیٹھے ہوئے ہیں،بارش کا زمانہ ہے، پتنگے ان کے جسم پر بھی چمٹ رہے ہیں، چراغ پر بھی چمٹ رہے ہیں، سامنے کاغذات ہیں اور گرمی کی وجہ سے کرتہ اتار کر خالی لنگی پہنے ہوئے ہیں۔  لشکری دستہ پہنچا اوران سے کہا گیا کہ :بادشاہِ وقت کا حکم ہے کہ آپ جس حالت میں ہوں اس حالت میں ہم آپ کو اٹھا کر لے جائیں، انھوں نے کہا: ٹھیک ہے، چنانچہ اسی چوکی کو اٹھایا گیااور وہ اپنا حساب کرتے رہے اور اسی حالت میں وہ قلعہ میں پہنچے۔
بادشاہ کو اطلاع کرائی گئی کہ آپ کے حکم پر عمل ہو چکا ہے، ہم نواب صاحب کو لے کر آگئے ہیں۔ بادشاہ نے اسی حال میں دیکھا اور پوچھا کیا کر رہے تھے؟ انھوں نے جواب دیا:فلاں علاقہ کی مال گذاری اور محصول آیا تھا اور اس محصول میں تین آنے زیادہ تھے تو میں نے اس سال اورگذشتہ سال کے کاغذات منگوائے،اور میں بار بار ان کاغذات کو دیکھ رہا ہوں کہ یہ تین آنے زیادہ کیوں ہیں ؟کیا میرے آدمیوں نے کسی پر ظلم تو نہیں کیا؟ اس لیے میں اس کو تلاش کر رہا تھا۔دشاہ نے کہا پھر کیا ہوا؟ جواب کیا ملا ؟انھوں نے کہا: جب تک آپ کے آدمی مجھے اٹھا نے کے لیے آئے اس وقت تک اس کا جواب نہیں ملا تھا؛ لیکن راستہ میں اللہ تعالیٰ نے ذہن میں ڈالا، یاد آ گیا،بات د ر اصل یہ ہے ،فلاں جگہ کے تحصیل دار نے محافظ خانہ-جس میں کاغذات وغیرہ حفاظت کی چیزیں رکھی جاتی ہںل- کاتالا پرانا ہونے کی وجہ سے نیا تالا لینے کی درخواست کی تھی، وہ درخواست منظورہوئی تھی،نیا تالا لائے اور پرانا تالا تین روپے میں بیچ کر اسی کو مال گذاری میں داخل کیا تھا۔یہی تین روپے زیادہ ہیں۔
بادشاہ نے بیگم سے کہا کہ جس کا وزیر اتنا دیانت دار اور اتنا فکر مند ہو، اگر بادشاہ رات کو آرام سے سوتا ہے تو کیا حرج کی بات ہے۔ یہ ہیں امانت اور دیانت کے تقاضے ہیں۔
​حضرت اقدس مولانا مفتی احمد خانپوری صاحب دامت برکاتہم العالیہ کے وعظ کا ایک اقتباس​
​✍洛سبـق آمـوز کہـانیــاں樂​​​​​​​​​

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...