Sunday 19 November 2017

غنڈہ گردی سعودی عرب کو منہگی پڑنے لگی

غنڈہ گردی سعودی عرب کو منہگی پڑنے لگی
لبنانی وزیراعظم سعد الحریری کا سعودی عرب میں سعودی دباؤ کے تحت استعفیٰ اور پھر سعودی عرب میں نظر بندی کو دو ہفتے ہونے جارہے ہیں اور اب سعودی عرب پر بھی اس کی غنڈہ گردی کے منفی اثرات مرتب ہونے لگے ہیں،اس بات میں کوئی شک نہیں کہ سعد الحریری نے سعودی عرب کے زور زبردستی اور دباؤ کے تحت استعفیٰ دیا،سعودی عرب اس حرکت سے لبنان کے سیاسی ،معاشی اور سماجی حالات میں بگاڑ اور کشیدگی پیدا کرنا چاہتا تھا،جس میں وہ بری طرح سے ناکام ہوگیا ہے۔
سعودی عرب کی سب سے بڑی غلطی یہ تھی کہ اس نے سعد الحریری سے استعفیٰ لینے کے بعد الحریری کو سعودی عرب میں نظر بند کرتے ہوئے انہیں واپس لبنان جانے نہیں دیا جس کی وجہ سے اس بات کو تقویت ملی کہ سعد الحریری حقیقت میں ہی سعودی حکام کےہاتھوں یرغمال ہوگئے ہیں۔
اس نظریے کو غلط ثابت کرنے کیلئے سعودی عرب نے حریری کو امارات اور بحرین کے مختصر دورے پر بھیجا اور مضحکہ خیز بات یہ تھی کہ دونوں ممالک سعودی عرب کے اہم اتحادی اور ساتھی سمجھے جاتے ہیں اور جب سعودی عرب کی یہ دال نہیں گلی تو سعودی حکام نے سعودی فنڈڈ العربیہ ٹی وی چینل پر الحریری کے انٹرویو کا انتظام کیا ،اس انٹرویو نے تو سعودیوں کی تمام سازش کو بے نقاب کر دیا اور لوگوں کو اس بات پر پورا یقین ہوگیا کہ سعد الحریری سعودی عرب میں آزادی سے محروم ایک قیدی بن گئے ہیں۔
انٹرویو کی بات کی جائے تو سعد الحریری اس میں کافی متذبذب اور پریشان نظر آرہے تھے اور ان کی باڈی لینگویج سے صاف ظاہر ہورہا تھا کہ دال میں کچھ کالا نہیں بلکہ پوری دال ہی کالی ہے۔
اس وقت سعودی عرب سعد الحریری کے معاملے میں پوری طرح پھنس چکا ہے،لبنانی قیادت اور قوم اب بھی برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے الحریری کی لبنان واپسی کا مطالبہ کر رہے ہیں ،لبنان نے اس معاملے کو تاحال عالمی معاملہ نہیں بنایا اور کوشش کر رہا ہے کہ اس معاملے کا حل لبنان اور سعودی عرب کے تعلقات کی بنا پر حل ہوجائے البتہ لبنان نے معاملے کو عالمی سطح پر لے جانے کی دھمکی دیتے ہوئے سعودی عرب کو خبردار کر دیا ہے کہ وہ سعد الحریری کی آزادی کیلئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا دروازہ کھٹکھٹائے گا۔
عالمی ردعمل کے حوالے سے بات کی جائے تو سعودی کے اتحادی امریکیوں نے سعودی عرب پر واضح کر دیا ہے کہ سعد الحریری کا شمار امریکہ کے اہم اتحادیوں میں ہوتا ہے اور انہیں کسی طرح نقصان نہیں پہنچنا چاہیے۔
علاوہ ازیں امریکہ نے سعودیوں پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ سعودی عرب کی لبنان کے حوالے سے پالیسیاں لبنان میں امریکی مفادات کو نقصان پہنچا رہی ہے جو امریکہ کو قابل قبول نہیں۔
فرانس نے بھی سعد الحریری سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے الحریری کی جلد لبنان واپسی کا مطالبہ کیا ہے ،ساتھ ہی فرانس نے سعودی عرب کو خبردار کیا ہے کہ اگر الحریری کی سعودی عرب میں نظر بندی مزید جاری رہی تو یہ معاملہ عالمی سلامتی کونسل میں اٹھایا جائے گا۔
عالمی سلامتی کونسل میں الحریری کا معاملہ اٹھائے جانے سے سعودی عرب کی متاثرہ ساکھ مزید متاثر ہوگی اور سعودی عرب کی مشکلات میں اضافہ ہوگا کیونکہ الحریری کو نظر بند کرنا در اصل لبنان کی خود مختاری پر حملے کے مترادف ہے جو کہ عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
سعودی عرب کے لئے بہتر یہی ہوگا کہ وہ الحریری کی نظر بندی ختم کرتے ہوئے الحریری کو لبنان واپس جانے دے وگرنہ معاملات اس قدر خراب ہوسکتے ہیں کہ خود سعودی عرب اس سے نبرد آزما نہیں ہو پائے گا۔

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...