Saturday 11 November 2017

محسن نقوی

__
*حسین*ؑ 
تجھ پر میرا سلام ہو اے دشت بے گیاہ.
میری محبتوں کی عقیدت وصول کر.
آیا ہوں رفعتوں کی تمنا لیے ہوئے.
میرا خلوص میری دعائیں قبول کر.
*کربلا*
اے اجنبی ٹھہر مجھے اتنی دعا نہ دے.
پہلے بھی میری خاک ہے نبیوں سے شرمسار.
میری حدوں سے جلد گزر جا با احتیاط.
میں کربلا ہوں میری تباہی سے ہوشیار.
*حسین*ؑ 
تیرے اجاڑ پن کا میرے پاس ہے علاج.
تجھ کو خبر نہیں کہ میں عیسیٰ  کا ناز ہوں.
میں نے تو بچپنے میں فرشتوں کو پر دیے.
اپنا مرض بتا میں بڑا کارساز ہوں.
*کربلا*ؑ 
میرا یہ مشورہ مسافر پلٹ ہی جا.
شاید تجھے خبر نہیں میرے جنون کی.
گرمی سے جاں بلب ہیں تیرے قافلے کے لوگ.
لیکن میری رگوں میں ضرورت ہے خون کی.
*حسین*
اے نینوا اداس نہ ہو حوصلہ نہ ہار.
لایا ہوں تیرے واسطے پیغام زندگی.
میں خود اجڑ کے تجھ کو بساوں گا اس طرح.
تیری سحر بنے گی میری شام زندگی.
*کربلا*
آئے تھے لوگ مجھ کو بسانے کے شوق میں.
اک پل میں سب کے صبر کے ساغر چھلک گئے.
تو تازہ دم سہی مگر اتنا خیال کر.
میری اداسیوں سے پیمبر بھی تھک گئے.
*حسینؑ *
وہ لوگ انبیاء تھے مگر میں امام ہوں.
ممکن نہیں کہ دید کے بدلے شنید لوں.
تجھ کو سنوارنے کی تمنا بھی ضد بھی ہے.
اب طے یہ ہو چکا ہے تجھے میں خرید لوں.
*کربلا*
ہر چند لا علاج ہیں میری اداسیاں.
لیکن یہ حوصلہ یہ محبت کمال ہے.
نسخے سبھی درست سہی خواہشیں بجا.
میں کیا کروں کہ تو کوئی زہرا کا لال ہے.
*حسینؑ *
آہستہ بول اتنی دلیلیں نہ دے مجھے.
گستاخیاں نہ کر کہ شہہ مشرقین ہوں.
لے اب لگا رہا ہوں تیری خاک پر خیام.
اتنا بھڑک رہی ہے تو سن میں حسین ہوں.
محسن نقوی

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...