Friday 8 December 2017

سید حسن نصراللہ کا فلسطین کے مسئلہ اور امریکہ کی نئی شرارت پر تازہ خطاب کا ترجمہ

سید حسن نصراللہ کا فلسطین کے مسئلہ اور امریکہ کی نئی شرارت پر تازہ خطاب کا ترجمہ

ہمیں یوں لگ رہا ہے کہ ہم ایک نئے وعد بالفور کا سامنا کررہے ہیں ،اسرائیل اور اس کے اتحادی کسی بھی عالمی قوانین اور بین الاقوامی کیمونیٹی جیسے چیزوں کو نہیں مانتے اسرائیل مرحلہ اورانداز سے قدس bکی آبادی کو مہاجر بننے پر مجبور کرتا رہا ہے، اسی طرح مسجد اقصی میں اپنے قبضے کو بڑھانے کی ان کی کوششیں واضح تھیں وہ مسجد اقصی کے نیچے خندق کھودتے رہے ہیں۔
اس مسئلے کے بارے میںبہت جلد آپ ایسی عربی آوازوں کو سنے گے جو ٹرمپ کے اس اعلان کے خطرات کو کم رنگ کرنے اور بھلوانے کی کوشش کرینگی ۔
ٹرمپ کے اعلان نے اسرائیلوں کو یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ وہ قدس پر ایک کھلی جارحیت کریں اور یہی وہ خطرناک پہلو ہے جس کی جانب توجہ ضروری ہے
قدس میں رہنے والی آبادی اور ان کی ملکیت کا کیا ہوگا یہ کوئی ٹرمپ سے پوچھے گا ؟آپ دیکھ لے گے کہ اس اعلان کے بعدبغیر کسی قید و شرط اور روکاوٹوں کے قدس میں یہودی غاصبانہ آباد کاری کا تیز رفتار عمل شروع ہوگا امریکی اس اعلان کے بعد بیت المقدس میں موجود اسلامی اور عیسائی مقدسات کا مالک اسرائیل بنے گا، اسلامی اور عیسائی مقدسات خاص کر قبلہ اول کو اس اعلان کے بعد شدید خطرہ ہے قبلہ اول فلسطینی مسئلے کا قلب اور مرکز ہے
ٹرمپ کے اعلان کا مطلب یہ ہے کہ فلسطین کا مسئلہ امریکیوں کے لئے حل ہوچکا ہے اور اب قدس کے بارے میں کسی بھی قسم کی بات چیت اور گفتگو کی ضرورت نہیں ہے یعنی اس مسئلے کا بعنوان ایک متنازعہ مسئلہ کی حثیت ان کے لئے ختم ہوگئی ہے ۔
اس اعلان کے بعد فلسطین سے جڑے تمام مسائل خطرے میں پڑ گئے ہیں خاص کر کہ اس اعلان پر عمل درآمد ہو جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ فلسطین سے جڑے تمام مسائل بے اہمیت ہو گئے ہیں۔
ظاہری طور پر یوں لگتا ہے کہ پوری دنیا اس اعلان کی مخالف ہے اور مذمت کررہی ہے اسی طرح یوں لگتا ہے کہ پوری عرب دنیا بھی مخالف ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے لیکن امریکہ نہ تو بین الاقوامی کیمونٹی کو دیکھتا ہے اور نہ ہی اپنے اتحادیوں کے لئے کسی قسم کےکوئی احترام کا قائل ہے جس کا مشاہد ہ ہم نے دیکھ لیا وہ اسرائیل کی خاطر سب کچھ کرنے کے لئے تیار ہے۔
ٹرامپ کا اعلان ایک ارب سے زائد مسلمانوں اور کروڑوں عیسائیوں کی توہین ہے یہ ان کے مقدسات اور تاریخ اور قدروں کی توہین ہے ہمیں ایک ایسے فرد اور ادارے کا سامنا ہے جو کسی بھی مقدسات کے احترام کا قائل نہیں اور نہ ہی کسی کے احترام کا قائل ہے
ٹرمپ نے جو کچھ کیا ہے جیسا کہ کہا بھی گیا کہ تمام بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے مطلب ہم ایک ایسے شخص کا سامنا کررہے ہیں جو ہرقسم کے بین الاقوامی قوانین کو پامال کرکے اپنی مرضی کو تھوپنا چاہتا ہے وہ کسی قسم کے معاہدے اور گرانٹیز اور وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا اور نہ ہی کسی قسم کی عالمی اصولوں کا قائل ہے
سوال یہ ہے کہ امریکہ کے لئےعالم اسلام  اور دنیا عرب میں موجوداپنے اتحادیوں کی کوئی اہمیت نہیں؟ سب نےسناہوگا  کہ فلاں بادشاہ فلاں سربراہ مملکت نے ٹرمپ کو اس اعلان سے روکنے کی کوشش کی اور خبردار کیا۔
گذشتہ چند سالوں سے یہ کہا جارہا تھا کہ امریکہ کے نزدیک اسرائیل کی اہمیت کم ہوچکی ہے اب امریکہ صرف ایک زاویہ نظر نہیں رکھتا وہ دوسروں کو بھی اہمیت دیتا ہے وغیرہ لیکن معلوم ہوا کہ امریکہ کے نزدیک اسرائیل کے مقابلے میں باقی سب کی کوئی اہمیت اور قدرومنزلت نہیں ہے
ہم ایک بہت بڑے تاریخی ظلم کا سامنا کررہے ہیں جس کےبارے ہماری ذمہ داریاں ہیں جسے ادا کرنا ہونگی اور اس کی ذمہ داری لینا ہوگی کل ہم نے اسرائیلی تجزیہ کاروں سے سنا کہ جو اسرائیلی حکومت کی قربت بھی رکھتے ہیں ان کا کہنا تھا کہ یہ جو کہا جارہا ہے کہ اگر قدس کو اسرائیل کا دارالحکومت بنایا جائے تو عالم اسلام اور عر ب میں یہ ہوگا وہ ہوگا ایسا ردعمل آئے گا ویسا آئے گا ،یہ سب کچھ بکواس ہے کسی قسم کا کوئی ردعمل نہیں آئے گا یہ انکا تجزیہ تھا ۔
شائد امریکی ادارے کے پاس بھی اسی قسم کی اطلاعات یا تجزیہ ہوگا اس لئے انہوں نے اتنی بڑی جرات کردی وہ کہتے ہیں کچھ نہیں ہوگا اعلان کردو کچھ دن وہ شور مچاینگے پھر سب نارمل ہوگا اس قسم کی سوچ کے سبب امریکیوں نے یہ دیوانہ پن دیکھایا ہے اور اعلان کردیا ہے
یہاں ضروری ہے کہ سب سے پہلے احتجاج کیا جائے احتجاج کی ہرشکل و صورت کو انجام دیا جائے ،ہمیں یہ دیکھانا ہے کہ ہم قدس سے غافل نہیں وہ ہمارے لئے اہمیت رکھتا ہے کسی کو بھی یہ موقف اختیار کرتے ہوئے جھجکنا نہیں چاہیے اس کا برملا اعلان کرنا چاہیے
کم سے کم تمام حریت پسندوں کو کو سوشل میڈیا پر اس مسئلے کے بارے میں کروڑوں کی تعداد میں پوسٹیں اور کمپین چلانا چاہیے
کم سے کم واجب یہ ہے کہ پورا عالم اسلام اور پوری دنیا کے حریت پسند کم ازکم سوشل میڈیا پر اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کریں ہر جوان مرد عورت سب کو ان دنوں قدس کے لئے کام کرنا چاہیے
علما ،دانشور یونیورسٹیوں ،سیاسی جماعتوں ،سب کو اس مسئلے پر بولنا چاہیے خاموش رہنا کسی طور جائز نہیں ہے سب کو اس کی مذمت کرنا ہے سب کو اپنا کردار ادا کرنا سب کو چاہیے کہ اس سلسلے میں مظاہرے کریں ،کانفرنسسز کریں اجتماعات کریں ملاقاتیں کریں
جو یہ کہتے ہیں عالم اسلامی میں کسی قسم کا کوئی ردعمل سامنے نہیں آئے گا انہیں اپنے مضبوط پیغام سے سمجھانا ہے کہ ہم قدس کو نہیں بھولے۔
تمام مسلم ممالک کو چاہیے کہ امریکی سفیروں کو بلاکر اپنا احتجاج ریکارڈ کرائیں یہ بھی احتجاج کا ایک طریقہ ہے صرف بیان پر اکتفا نہ کریں بلکہ اس ظلم عظیم کے مقابلے میں سفیروں کو بلاکر احتجاج کریں ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ اس مسئلے کے آگے چپ سادھ نہ لیں
یہ تمام چیزیں ضروری ہیں یہ معنوی و نفیساتی اعتبار سے دوست و دشمن دونوں کے محاذ کے لئے ضروری ہیں امریکی پرایگمٹیک ہیں وہ عملی اقدام کرتے ہیں ،جب بھی ان کے مفادات سامنے آئے ہیں انہوں نے تمام معاہدوں کو روندا ہے
ٹرمپ نے کہا کہ یہ اعلان اسرائیل کے مفاد میں ہے ہم نے ثابت کرنا ہے کہ یہ اعلان اسرائیل کے لئے نقصاندہ ہے
ٹرمپ نے کہا کہ یہ اعلان امن کے عمل کو آگے بڑھائے گا ہم نے ثابت کرنا ہے کہ یہ اعلان امن کو تباہ کرتا ہے
جن کے اسرائیل کے ساتھ تعلقات ہیں انہیں چاہیے کہ سفیروں کو واپس بھیج دیں اور سفارتخانے بند کردیں
فلسطین اور عربوںکواسرائیل کے ساتھ مذاکرات کے عمل کو بند کردینا چاہیے کیونکہ وہ اس پر یقین رکھتے ہیں گرچہ ہم تو ان مذاکرات پر یقین نہیں رکھتے تھے ۔
اعلان کردیا جائے کہ قدس فلسطین کا دارالحکومت ہے میں یہاں صرف ایسے موقف اختیار کرنے کی بات کررہاہوں جوسکتے ہیں اور ممکن ہیں
عرب لیگ اور او آئی سی کی کانفرنسوں کے لئے مشورہ یہ ہے کہ ایک واضح شفاف قرارداد لائی جائے کہ جس میں کھلے اور قاطعانہ انداز سے کہا جائے کہ قدس فلسطین کا دارالحکومت ہے اور یہ مسئلہ ناقابل بحث و گفتگو ہے
اگر فلسطینی عوام انتفاضہ کا اعلان کرےجیساکہ وہ کہہ رہے ہیں، تو عالم اسلام اور عربوں کو چاہیے کہ اس انتفاضہ کی مکمل حمایت کریں ۔سب سے بڑا اور مضبوط جواب فلسطینیوں کا انتفاضہ اور اوآئی سی اور عرب لیگ کی جانب سے قدس کو بعنوان فلسطینی دارالحکومت کا اعلان ہے
مت مسلمہ کو چاہیے کہ اس وقت اپنے اندرونی تمام اختلافات کو بھلا دیں تمام جنگوں کو روک دیں جیسے یمن میں جنگ روک دیں مذاکرات کی میز پر آئیں کیونکہ آج آپ کے مقدسات خطرے میں ہیں آپ کا قبلہ اول خطرے میں ہے
میں لبنان کی عوام سے کہتا ہوں کہ وہ اس مسئلے اور فلسطین عوام کی حمایت میں جس قدر ممکن ہوسوموار کے دن بڑے سے بڑا احتجاج کریں ،کہ جس میں بڑے چھوٹے مرد عورت پورے لبنان میں احتجاج کریں جس کا عنوان ’’قدس کا دفاع ‘‘اور ’’مقدسات کا دفاع‘‘ ہوگا فلسطینی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی ہوگا
ہم فلسطینیوں کے انتفاضہ اور احتجاج کو سلام پیش کرتے ہیں ہم ان کے ساتھ ہیں ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ عیسی ان تکرھوا شیئا و خیرلکم ۔۔ہمیں چلینج کو فرصت میں بدلنا ہے ہمیں خطرات کو مواقع میں بدلنا ہے لیکن اس کے لئے عمل کرنے کی ضرورت ہے کام کرنے کی ضرورت ہے سب سے بڑے چلینج کو بڑے موقع و فرصت میں بدلا جاسکتاہے اگر مضبوط ارداہ اور عمل ہو تو وسلام علیکم و رحمۃ اللہ

No comments:

Post a Comment

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.

ملا صدر الدین شیرازی عرف ملا صدرا.  تحریر : سید ذوالفقار علی بخاری.  ایک بار ضرور پڑھے.   نوٹ.   فیس بک پر کچھ ایسی پوسٹ نظر سے ...